وقت ہے باہر کھڑا
یہ کسے معلوم ہے دروازہ کھولیں
کیا ہمارا منتظر ہو
کون سا دکھ کونسی راحت
نصابوں میں لکھی سچائی
یا آنکھوں سے گرتا اشک
تاریکی کھڑی ہو
یا کسی ٹہنی کا تنہا پھول
آنکھیں سرد گہری
جن میں کچھ کھلتا نہ ہو کہ کیا ہے پوشیدہ
نمایاں کیا ہے
کس کا عکس ہے
کیسی شبیہ ہے
یہ سمندر ہے سراب
پھول ہے کہ دھول ہے
معدومیت یا زندگی
کچھ بھی نہ کھلتا ہو
فقط آنکھیں ہوں گہری منتظر اور اک خلا
آہٹ کسی قدموں کی
اور کوئی نہیں ہو راہرو
یا پھر لہو ہو
آنکھ سے بہتا لہو
بچوں کا
دل کا
سائبانوں کا لہو
زخمی رداؤں
نوجوانوں
رات دن کا
یا کسی کی احتجاجی چیخ کا
چپ کا
کسی کے خواب کا
یا پھول کا
مسکراہٹ ہو کسی لب کو ترستی
یا کہ پھر تازہ ہوا ہو
یا سنہری دھوپ
محبوبہ ہو
کوئی دوست
یا پھر موت
ہم میں کسے معلوم ہے دروازہ کھولیں
کیا ہمارا منتظر ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.