دشت وفا
دوست کہتے ہیں ترے دشت وفا میں کیسے
اتنی خوشبو ہے مہکتا ہو گلستاں جیسے
گو بڑی چیز ہے غم خواریٔ ارباب وفا
کتنے بیگانۂ آئین وفا ہیں یہ لوگ
زخم در زخم محبت کے چمن زار میں بھی
فقط اک غنچۂ منطق کے گدا ہیں یہ لوگ
میں انہیں گلشن احساس دکھاؤں کیسے
جن کی پرواز بصیرت پر بلبل تک ہے
وہ نہ دیکھیں گے کبھی حد نظر سے آگے
اور مری حد نظر حد تخیل تک ہے
دل کے بھیدوں کو بھی منطق میں جو الجھاتے ہیں
یوں سمجھ لیں کہ ببولوں میں بھی پھول آتے ہیں
- کتاب : kulliyat-e-ahmad nadiim qaasmii (Pg. 252)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.