دست تہہ سنگ
شرق سے غرب تک
عرش سے فرش تک
یا کراں تا کراں
ایک سناٹا پھیلا ہوا
میری بیکل جبیں کے طلسمات سے
تیری بے چین بانہوں کے الہام تک
تشنہ ہونٹوں سے ہلچل بھرے جام تک
ان کی آنکھوں کے روشن دیوں سے
مری ارغوانی گھنی شام تک
یا کراں تا کراں
ایک سناٹا پھیلا ہوا
کہکشاں بجھ گئی راستے میں کہیں
رنگ نور سحر لٹ گیا
آسمانوں میں الجھا ہوا
میکدہ نور کا
دلبران حرم
تھک کے گمنام رستوں میں گم ہو گئے
رنگ مہتاب کمھلا گیا
مہ رخاں
چشم آہو صفت
مست مدماتی شاموں میں
حسرت کی دہلیز پر
آہ بھرتے رہے
اور صبا رات بھر
زرد مہتاب کی آنچ میں
خاک بر سر بھٹکتی رہی
یا کراں تا کراں
ایک سناٹا پھیلا ہوا
حلقۂ عاشقاں سے لب بام تک
دست ساقی سے درد تہ جام تک
دید بینا سے بسمل کے انجام تک
معبدوں کی خموشی سے ہنگامہ مجمع عام تک
شہر افسوس کی تیرہ و تار گلیوں سے
روشن دمکتی ہوئی شارع عام تک
یاں کراں تا کراں
ایک سناٹا پھیلا ہوا
رب معبود گم آسمانوں میں ہے
گنگ و خاموش ہے
بادشاہ جہاں والئ ماسوا نائب اللہ فی الارض
کون و مکاں
عشق کا ماجرا
حسن کا ماجرا
درد کا ماجرا
یا خدا
یا خدا
کچھ سبیل جزا
دل دھڑکنے کو کوئی بہانہ
خدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.