ہر طرف کیوں ہے دھواں
خیمۂ جاں میں لرزتے ہیں دیے خواہش کے
اور کسی لو کو سرکنے کی اجازت بھی نہیں
کسی امید کا در کھلتا نہیں
کسی قرطاس پہ کھلتے نہیں روشن لہجے
کیا اجالوں کے صحیفوں کو مسیحا نے جلا ڈالا ہے
کیوں درختوں نے پرندوں کے ترانوں میں اداسی پھونکی
آؤ اک عہد کریں
کوئی تابوت بنائیں گے اندھیروں کے لیے
اب نئے سال کے دامن میں ہمیں
سرخ لفظوں کو نہیں بونا ہے
سبز لمحوں کو نہیں کاٹنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.