پھول قربت سے پہلے
میں
فقط خوشبوؤں کے بدن
چومتا تھا
لمس لمس
تو
مجھ میں ضم
ہو رہا تھا
پھول
قربت کے بعد
میں
بدن کے خارزاروں کو بھی
ٹٹولنے لگا ہوں
کچھ کچھ
جب
راستوں پر نقش پا
سب دھندلے پڑ جاتے ہیں
تب
بے در و دیوار قفس میں
تلملا اٹھتا ہوں میں
اپنے بستر پر بدل کر
کروٹوں پر کروٹیں
سوچتا ہوں
کسی کروٹ نیند سی
آ جائے گی
دفعتاً
پلنگ کی کرکراہٹ
چونکا دیتی ہے مجھے
لگتا ہے
سرگوشی میں کوئی
تیرا نام سا لیتا ہے
پھر
اجنبی احساس سے
خون سا
ابلتا ہے بدن میں
اور
سرخیاں
سمٹ آتی ہیں
شکن در شکن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.