Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دسترس

ظفر زیدی

دسترس

ظفر زیدی

MORE BYظفر زیدی

    ہماری دسترس میں کیا ہے کیا نہیں

    زمیں نہیں

    خلا نہیں

    کہ آسماں نہیں

    ہمیں تو صرف سوچنا یہ چاہیے

    کہ مٹھیاں کھلی رہیں

    ہتھیلیوں سے انگلیاں جڑی رہیں

    زمیں سے پاؤں

    پاؤں سے قدم

    قدم سے راستوں کا سلسلہ بنا رہے

    ہمیں تو صرف دیکھنا یہ چاہیے

    کہ جس کو لوگ رد کریں

    اور اپنی دید کی غلیظ چادروں سے ڈھانپ کر شکایتوں سے باندھ دیں

    ہمارے جسم ماورا ہوں اس غلاف سے

    ہماری دسترس میں کیا ہے کیا نہیں

    بس یہی تو شرط ہے

    ہمارے جسم ان گنت رہیں

    مگر ہمارے سر جڑے رہیں

    رگوں میں پیار کا لہو رواں رہے بدن بدن جواں رہے

    زمیں رہے خلا رہے نہ آسماں رہے

    مگر ہمیں یہی گماں رہے

    ہماری دسترس میں کیا نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے