دولت
اور پھر ایسے ہوا آنند جب حاضر ہوا تو
بدھ پہلے سے ہی اس کے منتظر تھے
شہر سے تم جس کو اپنے ساتھ لے آئے ہو بھکشو
اس کو واپس بھیج دو تم جانتے ہو
بھکشوؤں کا آشرم
یہ سنگھ تو بس بھکشوؤں کے واسطے ہے
پیر و مرشد
آنے والا کوڑھ سے بیمار ہے لیکن اسے یہ
ضد سمائی ہے کہ وہ بھکشو بنے گا
جانتا ہے
سنگھ ان سب کے سواگت میں کھلا ہے
جو اسے اپنی پناہ آخری محسوس کر کے
اس میں آنا چاہتے ہیں
جب کوئی دھنوان یہ در کھٹکھٹائے
اور آکر یہ کہے وہ سنگھ کا اک رکن بننا چاہتا ہے
ہم اسے منظور کر لیتے ہیں بھکشو
ہاں تتھاگت ہم فقط یہ چاہتے ہیں
آنے والا
بول ہم کیا چاہتے ہیں
پیر و مرشد بس فقط اک بات یعنی
اپنی دولت دان کر آئے تبھی ہم
دوسرے لفظوں میں بھکشو
جو بھی اس کے پاس ہے یعنی زر و سیم و جواہر
بیوی بچے گھر زمیں سب ڈھور ڈنگر
اور اپنے تن کے کپڑے
ساتھ مت لائے وہیں پر چھوڑ آئے تو اسے ہم
سنگھ میں شامل کریں گے
ہاں تتھاگت
شہر سے جو ساتھ آیا ہے تمہارے
اس کو کیا کچھ چھوڑنا ہے
کچھ نہیں بھگوان اس کے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے
کوڑھ تو ہے اس کی دولت
جو اسے پچھلے جنم سے اب وراثت میں ملی ہے
پوچھ کر دیکھو اگر وہ
اپنی یہ دولت بھی پیچھے چھوڑ آئے
سنگھ اس کو رکنیت بخشے گا بھکشو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.