Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گزر رہے ہیں گزرنے والے

انجم رومانی

گزر رہے ہیں گزرنے والے

انجم رومانی

MORE BYانجم رومانی

    لرزنے والے لرز رہے ہیں

    لرزتے جھونکے

    گزرتے بل کھاتے رینگتے سرسراتے جھونکے

    نسائی ملبوس کی طرح سرسرانے والے

    کڑکنے والی کی چابکوں سے

    اگرچہ دور رواں کے آنسو ٹپک رہے ہیں

    مگر نظر جس طرف بھی اٹھتی ہے دیکھتی ہے

    گزر رہے ہیں گزرنے والے

    یہ کون دبکا ہوا اس آوارہ راستے میں کھڑا ہوا ہے

    کہ جیسے صابن کا کوئی رنگین بلبلہ ہو

    زمیں کے بچپن میں جو بھی شے تھی وہ نا شناسائے آرزو تھی

    شباب آیا تو رینگنے والی رینگ اٹھی

    اور آج یہ حال ہے کہ ہر شے یہ چاہتی ہے

    کہ ایک طوفان بن کے گرائے راستوں میں

    یہ کون دبکا ہوا اس آوارہ راستے میں کھڑا ہوا ہے

    کہ جس طرح بہتے بہتے آواز رک کے یہ سوچنے لگی ہو

    کہ جوئے صحرا بہے گی کب تک

    یہ زندگی ایک جوئے صحرا ہے بہہ رہی ہے

    لرزنے والے لرز رہے ہیں

    مگر نظر جس طرف بھی اٹھتی ہے دیکھتی ہے

    گزر رہے ہیں گزرنے والے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Nazmen (Pg. 39)
    • Author : idarah adab lateef
    • مطبع : Maktaba Urdu lahore (1945)
    • اشاعت : 1945

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے