دسمبر کی دھوپ
اگر مرے لفظ
تیری آنکھوں سے اشک بن کر گرے نہیں ہیں
اگر مرے لفظ
تیرے ہونٹوں پہ گیت بن کر کھلے نہیں ہیں
اگر مرے لفظ
نارسا ہیں
کہ میری پلکوں کی ٹہنیوں سے
مرے لہو کا کوئی بھی پتہ
تری نیلی سی نیند کی جھیل کے بدن پر
گرا نہیں ہے
وہ دائرہ ہی بنا نہیں ہے
میں جس میں جڑتے ادھڑتے رشتوں کو
ڈھونڈ لیتا
اگر مرے لفظ
تیرے سینے میں سرسراتے
تجھے مرے پاس کھینچ لاتے
تو میں سمجھتا
کہ میری بے زور مٹھیوں میں
زمین کی گردش تڑپ رہی ہے
یوں ہی سہی پھر
چلو مرے لفظ نارسا ہیں
مگر زمانے بدلتے رہتے ہیں
اور یہ دن رات ڈھلتے رہتے ہیں
مرے دل میں امید کی ایک کرن زندہ ہے
جو کسی دن
تیری حنا رنگ انگلیوں سے
مری تمنا کا گرم دھاگا لپیٹ دے گی
اسی دسمبر میں
تیری جھولی سے سرد مہری کا
سب سویٹر سمیٹ لے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.