آہنی درختوں سے سر پٹکتی ہوئی
وہ ایک رات
سیہ شبدوں سے ٹپکتی ہوئی
دوشیزگی کے احساس سے بے نیاز
کالے خون میں نہائی
کنواری بیوہ کی مانند
پیک دان کے جھاگ میں لت پت پڑی رہی
جس کے نحیف گھٹنوں سے چپکے
شکستہ سانسوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے
تلخ اداسیوں کے میل کی دراڑوں پر کندہ
سفر کی الجھنوں کے پیلے ستم
سگریٹ کے پھیلتے دھوئیں میں لپٹے
برہنہ خواب کے ریشمیں بدن پر بکھری
تمام تر سنگینیاں سمیٹنے کے بعد
الگوس اور اوڈائن سے شراب مانگتے تو
تشنگی کے گہرے سراب چھلکتے
وہ تشنگی
رات کے سرخ لوتھڑوں میں
کس تمازت سے ہنسی
وہ ایک رات
درختوں سے سر پٹکتی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.