دیہات
اف وہ جمنا کے قریں دیہات کا دل کش سماں
اونچی نیچی سی وہ دیواریں وہ کچھ ٹوٹے مکاں
رشک ہو فردوس کو نقشہ ہے وہ دیہات کا
سبز کاہی کی بہار اور وہ سماں برسات کا
آسماں کرتا ہے شب بھر گوہر انجم نثار
پھول کرتی ہے نچھاور ہر سحر باد بہار
وہ روش کھیتوں کی جس پر تختۂ جنت نثار
کیاریاں وہ دل ربا ہو جلوۂ فطرت نثار
شہر کی ٹھنڈی ہوا سے نخل تھا ہر اک نہاں
تھی خس و خاشاک پانی پر کہ آئینہ پہ بال
سبز دھانوں کا وہ تا حد نظر اک سلسلہ
وہ گھنے پودے نظر کو تھی نہ تل رکھنے کی جا
تھی بنفشہ سطح پر پانی کی یوں آئی ہوئی
زلف ہو جس طرح آئینہ پہ لہرائی ہوئی
اف وہ سناٹا وہ خاموشی فضا کی متصل
کھڑکھڑایا جب کوئی پتا دھڑک اٹھتا تھا دل
لہلہا اٹھیں شجر وہ شام کی ٹھنڈی ہوا
چھوٹ وہ مہتاب کی بڑھ جائے پانی کھیت کا
اڑ رہے ہیں اس طرح موج ہوا کے ساتھ میں
جان گویا پڑ گئی ہے خاک کے ذرات میں
ڈوبتا سورج وہ چڑھتی دھوپ وہ دل کش سماں
سرخیٔ مشرق سے وہ اٹھتا ہوا شب کا دھواں
بیل ہر سو عشق پیچاں کی وہ لہرائی ہوئی
آسماں کی طرح چکر میں زمیں آئی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.