دہلی کی سڑکیں
دلچسپ معلومات
جنگ کے زمانے میں امریکی فوجوں کا ایک ہیڈکوارٹر نئی دہلی بھی تھا۔ امریکن سپاہی نشۂ دولت میں چور دہلی کی سڑکوں پر آوارہ پھرتے تھے۔ یہ لوگ ٹانگے والوں کو بہت فراخدلی سے کرایہ دیتے تھے۔ ٹانگے والے ہندوستانی گاہکوں کو بالعموم ٹانگے پر نہیں بٹھاتے تھے اور کبھی کوئی ہندوستانی بیٹھ جاتا تو نرخ سے تین چار گنا کرایہ طلب کرتے۔ پٹرول کی کمی کی وجہ سے موٹر معمولی آدمی کی دسترس سے باہر تھی۔ دہلی کی طویل سڑکوں پر پیدل چلنا وبال جان تھا۔
زلف خوباں کی طرح دہلی کی سڑکیں ہیں دراز
اور ٹانگہ ہانکنے والوں پہ ظاہر ہے یہ راز
موٹروں سے کیسے ہو سکتا ہے میرا ساز باز
کاش کہ پٹرول بھی ہوتا شراب خانہ ساز
پی کے اس صہبا کو ہوتیں موٹریں مست خرام
میں تو ہوں مرد مسلماں مجھ پہ پینا ہے حرام
اور اکیلا ہوں بھی تو پیدل چلا جاؤں گا میں
لیلیٰٔ محمل نشیں کو کیسے سمجھاؤں گا میں
نجد کا ناقہ کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں گا میں
پانچ چھ بچوں کو آخر کیسے بہلاؤں گا میں
ایک ہو تو گود میں لے لوں کہ وہ بھاری نہیں
میں مگر انسان ہوں اے دوستو لاری نہیں
ٹانگے والے ہیں سمند ناز کے اوپر سوار
آبلہ پائی یہ کہتی ہے کہ اب چلنا ہے بار
دیکھتے ہیں میرے جوتوں کے تلوں کو جب چمار
''کیوں ہوئی جاتی ہیں یارب وہ نگاہیں دل کے پار''
چھوڑ کر جوتوں کو چل سکتا نہیں، ہوں ننگے پاؤں
میری یہ حالت ہے بچہ جس طرح پہنے کھڑاؤں
آ گئے دہلی میں جب سے آدمی پاتال کے
ہو گئے مغرور مالک ہر خر دجال کے
چلتے چلتے ہو گئے خم پاؤں بانکے لال کے
ہم بھی اجرت میں ٹکے دیتے تو ہیں ٹکسال کے
ہم سے لیکن مل نہیں سکتے انہیں آندھی کے بیر
لوٹتے ہیں اجنبی کو جو دکھا کر ہیر پھیر
- کتاب : Teer-e-Neem Kash (Pg. 56)
- Author : Sayed Mohammad Jafri
- مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (P.k.) (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.