دہلی کی سیر
آؤ بچو سیر کرائیں
بھارت کا دل تم کو دکھائیں
بھارت کا دل کیا ہے بولو
دنیا دیکھو آنکھیں کھولو
ہر لب پر ہے جس کا فسانہ
دہلی ہے وہ شہر پرانا
شہر کہ جس میں میرؔ نے گائے
رنج و خوشی کے دل کش نغمے
شہر کہ جس میں غالبؔ نے بھی
چھیڑیں شیریں غزلیں اپنی
شہر کہ جس میں شاہ ظفرؔ نے
غزلیں لکھیں لکھے نوحے
دہلی جو ہے شہر پرانا
بچو وہ ہے دل بھارت کا
وہ سنبھلا تو ہم بھی سنبھلے
وہ بگڑا تو ہم بھی بگڑے
شہر نہیں تہذیب ہے دہلی
شان وطن ہے اس سے باقی
آؤ اس کا روپ دکھائیں
بچو تم کو سیر کرائیں
لال قلعہ ہے سامنے دیکھو
مغلوں کی تاریخ کو سمجھو
ماضی کی تصویر ہے اس میں
خوابوں کی تعبیر ہے اس میں
وقت کا اک آئینہ سمجھو
شام و سحر کا روپ بھی دیکھو
اکبر کی تلوار یہاں ہے
نورجہاں کا ہار یہاں ہے
عالمگیر کی مسجد دیکھو
فن کا نمونہ اس کو جانو
دنیا میں اک جنت ہے یہ
اپنے وطن کی دولت ہے یہ
لال قلعے سے باہر آؤ
مسجد ہے اک سامنے دیکھو
ہے یہ نشانی شاہ جہاں کی
دل کا سکوں دولت ہے یہاں کی
آؤ چلیں اب برلا مندر
بستی دیکھیں پریم کی جا کر
یہ ہے دیکھو جنتر منتر
دیکھ کے اس کو عقل ہے ششدر
چاہو تم تو وقت بتائے
گرہن کا بھی روپ دکھائے
صدر کا ایواں ہے یہ دیکھو
ایک گلستاں ہے یہ دیکھو
باغ مغل ہے اس کے اندر
اپنا گزر ہے اس سے باہر
یہ ہے سمادھی گاندھی جی کی
دور نہیں ہے شانتی ون بھی
روح چمن خاموش یہاں ہے
خاک وطن گل پوش یہاں ہے
بچو چلیں اب مہرولی بھی
دیکھ آئیں ہم لاٹ قطب کی
اس کے چاروں اور کھنڈر ہیں
پہلے وقتوں کے یہ نگر ہیں
امبر اس سے اپنی زمیں ہے
ہم کو بھی کم فخر نہیں ہے
مانا دہلی دیکھ لی تم نے
سیر بھی کر لی کافی تم نے
مل لو کھلونے سے بھی چل کر
سامنے ہے وہ اس کا دفتر
بھائی جو الیاس ہیں اپنے
کر لو تم سب درشن ان کے
یوں تو چیزیں اور ہیں لیکن
دیکھنا ان کا کب ہے ممکن
بچو تم تو تھک بھی گئے ہو
وقت بھی کم ہے اب گھر لوٹو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.