دیکھ لو گے خود!
درختو! منتظر ہو؟
پانیوں میں جھانکتے کیا ہو؟
کھڑے ہو ساکت و جامد
خود اپنے عکس کی حیرانیوں میں گم
تکو اک دوسرے کا منہ
رہو یوں ایستادہ
پانیوں کو کیا
یونہی بہتے رہیں گے
عکس جو جھلکے گا
سطح آب بس آئینہ بن کر جگمگائے گی
ہوا جو موج میں آئی
تو بس لہروں سے کھیلے گی
تمہارے ڈگمگاتے عکس کو
کوئی سنبھالا تک نہیں دے گا!
تمہارے اپنے پتے تالیاں پیٹیں گے
سن سن سنسناہٹ سے ہوا کی
کانپتی شاخیں
کریں گی کیا
کنار آب جو مہ رو
تکا کرتا تھا گھنٹوں محویت سے
اشتیاق دید کا عالم
ہر اک پتے کی آنکھوں میں
تمہارا دل ربا مہ رو
وہ اب لوٹے بھلا کیسے
درختو بھول سکتی ہے کہاں
وہ شکل
جس کو دیکھ کر پانی کی آنکھیں
اس طرح سے جگمگاتی تھیں
کہ اس کو دیکھنے
قوس قزح کے رنگ
ہنستے کھلکھلاتے
آ گلے لگتے تھے لہروں سے!
کئی اک بار تم نے بھی
اسی کی چاہ میں
جھک کر
ہوائے تیز میں بھی
بے خطر
چومی تھی پیشانی اسی پانی کی
جو مل کر ہواؤں سے
جڑوں میں بھر رہا ہے نم!
اسے کس بات کا ہے غم
گروگے منہ کے بل تو
قہقہہ پانی کا سن لینا!
تمہیں اپنی تہوں میں یوں چھپائے گا
خبر تک بھی نہیں ہوگی کسی کو
تم یہاں پر تھے
بہا لے جائے گا
انجان سے ان ساحلوں تک
اور
وہاں ان ساحلوں پر
خس و خاشاک میں ڈھل کر
تمہاری منتظر آنکھیں سلامت رہ گئیں تو
دیکھ لوگے خود
وہی مہ رو
پلٹ کر جو کبھی آیا نہیں تھا!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.