دیکھو میں کس شان سے آئی
سورج نے جب ساتھ نبھایا
سردی کو پھر میں نے بھگایا
گرم ہواؤں کا ہے مہینہ
ہر ماتھے پر آئے پسینا
آموں کے میں تحفے لائی
دیکھو میں کس شان سے آئی
کوئی پئے تربوز کا شربت
کسی کو خربوزے سے رغبت
آڑو دیکھ کے جی للچائے
سب نے مل کر مزے اڑائے
جامن اور خوبانی کھائی
دیکھو میں کس شان سے آئی
محنت کش مزدور بچارے
سب ہی میرے وار سے ہارے
لیکن میرا یہ کہنا ہے
ہر موسم کا ایک مزا ہے
میں بھی تو ہوں اک سچائی
دیکھو میں کس شان سے آئی
بجلی بھی میری ہمجولی
کھیل رہی ہے آنکھ مچولی
میں نے ایسے تیر چلائے
بچے بوڑھے سب گھبرائے
سب نے دی ہے میری دہائی
دیکھو میں کس شان سے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.