Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈمینشیا اور جینیاتی رفوگر

عابد رضا

ڈمینشیا اور جینیاتی رفوگر

عابد رضا

MORE BYعابد رضا

    اگلے وقتوں کے اک قصہ گو پیر کہنہ نے پھر

    دشت بے ماجرا سے گزرتے ہوئے

    نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے

    یوں عرض کی

    اے مشیں زاد

    اب میری پیرانہ سالی کے موسم میں

    ان داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی

    وہ جنہیں میں نے اپنی جوانی کے

    رنگیں تخیل کی کھڈی پہ بن کر

    کسی نیلمیں آنکھ میں

    نظر کے واسطے رکھ دیا

    یک بہ یک میرے چاروں طرف

    وقت کی گرد ایسی اڑی

    طاق نسیان پر

    زرد ہوتی ہوئی

    ہر حکایت دھری کی دھری رہ گئی

    الغرض

    بھول جانے کا اک عارضہ

    جو مری جینیاتی وراثت میں لکھا گیا

    مثل دست عدو

    اب مجھے زیر کرنے کو ہے

    اے مشیں زاد

    مدت ہوئی

    دشت بے ماجرا کی خموشی میں

    کہنے کو کچھ بھی نہیں

    بس یہی عرض ہے

    اس خطا کار کو

    ہفت اقلیم کے

    با ہنر خوش زباں

    جینیاتی رفوگر سے جلدی ملا دے

    کہ میں اپنی بوسیدہ یادوں کی چادر مرمت کراؤں

    اور اپنے قدیمی محلے کے

    اک نیم تاریک سے قہوہ خانے میں

    پھر اگلے وقتوں کے قصے سناؤں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar

    Register for free
    بولیے