دروازے پہ جو آنکھیں ہیں
آنکھوں میں جو سپنے ہیں
ان سپنوں میں جو مورت ہے
وہ میری ہے
دروازے کے باہر کیا ہے
اک رستہ ہے
جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے
میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے
مجھے پتا ہے
لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں
ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو جاتا ہے
آوازوں کے اس جنگل سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے
دکھ کا ایسا لمحہ آتا ہے ہنسنا مشکل ہو جاتا ہے
جب ایسے حالات کھڑے ہوں
قدموں میں زنجیر کی صورت
روشنیوں کے سائے پڑے ہوں
ایسے میں دل ان آنکھوں سے
ایک ہی بات کہے جاتا ہے
دیر سویر تو ہو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.