دیوتا
میں جانتا ہوں
تمہیں مری آرزو نہیں ہے
طلب مری آنکھ میں مچل کے ہی اتنی ارزاں ہوئی ہے ورنہ
میں اپنے دامن میں ذات کی کرچیاں سمیٹے
کھنکتی مسکان بھیک لینے
تمہارے رستے میں روز اپنا سوال آنکھوں میں لے کے بیٹھوں
یہ خو مری تو نہیں تھی جاناں
میں جانتا ہوں تم اس قدر دیوتا تو ہو ہی
کہ دل کے حالات جانتے ہو
سوال لب پہ نا آنے پائے
دعا کو حرف قبولیت بھی عطا کرو تم
تم اس قدر بھی خدا نہیں ہو
میں اپنے دامن کا کل اثاثہ ملا کے مٹی میں ہاتھ جوڑوں
اور اپنے ہونے کی بھیک مانگوں
میں اس قدر آدمی نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.