ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں
ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں
ان گنت زاویے افکار کے لے آتے ہیں
ان کھلونوں سے وہ اذہان کو بہلاتے ہیں
اپنے کرتب پہ وہ اٹھلاتے ہیں اتراتے ہیں
اور موہوم سی تسکین یوں ہی پاتے ہیں
ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں
ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں
ان میں خوش کار بھی ہیں ان میں ریاکار بھی ہیں
ان میں غم خوار بھی ہیں ان میں جفا کار بھی ہیں
خارہائے محن و درد کے تجار بھی ہیں
اور گلہائے محبت کے خریدار بھی ہیں
شعبدہ گر بھی ہیں چالاک بھی عیار بھی ہیں
اور گردیدۂ محنت بھی ہیں فن کار بھی ہیں
ان میں بے ہوش بھی ہیں ان میں جنوں کار بھی ہیں
ان میں دانا بھی ہیں بینا بھی ہیں ہوشیار بھی ہیں
ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں
ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں
ہر مسافر کو ملاقات یہ راس آئی ہے
اس ملاقات سے ہستی نے جلا پائی ہے
اس ملاقات نے اک روشنی پھیلائی ہے
لوگ بڑھتے ہیں تو تہذیب بڑھا کرتی ہے
لوگ لڑتے ہیں تو تہذیب مٹا کرتی ہے
ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں
ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.