دھڑکنیں
دلچسپ معلومات
(نیا دور شمارہ 61 ، 62 نومبر ، دسمبر1973ء)
(1)
موسم سرما کی ٹھٹھراتی ہوئی شام حزیں
چوٹیوں پر برف کی اک لاش
سارے پیڑ ننگے ٹنڈ منڈ
صحن میں وہ چرمراتے بھورے پتوں کا کفن
ایک سناٹا
وہ اک ٹہنی تڑخ کر گر پڑی
اک سانس ٹوٹا
(۲)
میں نے کل ہی اپنے بوڑھے باپ کے ٹھنڈے بدن کو
غسل دے کے اپنے ہاتھوں
کالی دھرتی کے دہانے میں اتارا
کہ یہی ہے رسم
میں زندہ بھی پامال رسوم
زندگی میں وہ چٹکتی روشنی کا ایک مینار بلند
اس کی کرنوں نے ہزاروں قمقمے روشن کیے
اور یہ رسم زمانہ
عمر بھر جو دوسروں کو روشنی دیتا رہا
اک اندھیری قبر اس کے واسطے
(۳)
آنے والے موسموں میں سینکڑوں ہی ٹہنیاں پھوٹیں گی
لیکن جس جگہ اس پیڑ سے یہ شاخ ٹوٹی
وہ نشاں اک دائرہ بن کر رہے گا
میں نے جن ہاتھوں سے اپنے باپ کے ٹھنڈے بدن کو
کالی دھرتی کے دہانے میں اتارا
اس کی پوروں سے وہ بوڑھی دھڑکنیں قرطاس پر بہتی رہیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.