کون جانے کہ ابھی رات ہے کتنی باقی
عمر ہنگامۂ ظلمات ہے کتنی باقی
ابھی ہر سمت دھواں دھار گھٹا چھائی ہے
پڑ رہی ہے ابھی آکاش سے تاریک پھوار
ابھی زندان خموشی کے سیہ حجرے میں
سن رہا ہوں کسی ناگن کی مسلسل پھنکار
خوف سے دبکے ہوئے بیٹھے ہیں صدہا پنچھی
تہہ بہ تہہ شاخوں کی تاریک گپھاؤں میں ابھی
سانس لینے پہ ہیں مجبور سلگتے ہوئے راگ
اک فسوں کار خنک خواب کی چھاؤں میں ابھی
عالم یاس میں ہیں پیڑ ابھی محو دعا
جانب چرخ اٹھائے ہوئے اپنی باہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.