دھنک
آج بادل خوب برسا اور برس کر کھل گیا
گلستاں کی ڈالی ڈالی پتا پتا دھل گیا
دیکھنا کیا دھل گیا سارے کا سارا آسماں
اودا اودا نیلا نیلا پیارا پیارا آسماں
ہٹ گیا بادل کا پردہ مل گئی کرنوں کو راہ
سلطنت پر اپنی پھر خورشید نے ڈالی نگاہ
دھوپ میں ہے گھاس پر پانی کے قطروں کی چمک
مات ہے اس وقت موتی اور ہیرے کی دمک
دے رہی ہے لطف کیا سرسبز پیڑوں کی قطار
اور ہری شاخوں پہ ہے رنگین پھولوں کی بہار
کیا پرندے پھر رہے ہیں چہچہاتے ہر طرف
راگنی برسات کی خوش ہو کے گاتے ہر طرف
دیکھنا وہ کیا اچنبھا ہے ارے وہ دیکھنا
آسماں پر ان درختوں سے پرے وہ دیکھنا
یہ کوئی جادو ہے یا سچ مچ ہے اک رنگیں کماں
واہ وا کیسا بھلا لگتا ہے یہ پیارا سماں
کس مصور نے بھرے ہیں رنگ ایسے خوش نما
اس کا ہر اک رنگ ہے آنکھوں میں جیسے کھب گیا
اک جگہ کیسے اکٹھے کر دیے ہیں سات رنگ
شوخ ہیں ساتوں کے ساتوں اک نہیں ہے مات رنگ
ہے یہ قدرت کا نظارہ اور کیا کہئے اسے
بس یہی جی چاہتا ہے دیکھتے رہئے اسے
ننھے ننھے جمع تھے پانی کے کچھ قطرے وہاں
ان پہ ڈالا عکس سورج نے بنا دی یہ کماں
دیکھو دیکھو اب مٹی جاتی ہے وہ پیاری دھنک
دیکھتے ہی دیکھتے گم ہو گئی ساری دھنک
پھر ہوا میں مل گئی وہ سب کی سب کچھ بھی نہیں
آنکھیں مل مل کر نہ دیکھو آؤ اب کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.