Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھرتی کا بوجھ

باقر مہدی

دھرتی کا بوجھ

باقر مہدی

MORE BYباقر مہدی

    ایک چہل قدمی کے لیے گلی بنی

    سمندر کے پاس یہ پھولوں کی کلی بنی

    میں بھی بھولے سے یہاں آ جاتا ہوں

    میری عمر چلنے پھرنے گھومنے کی نہیں ہے

    عورتیں بچے اور دو اک بوڑھے بھی آتے ہیں

    میں یوں ہی کچھوے کی چال کی طرح

    آہستہ آہستہ آیا تھا

    اک جھاڑی کے پیچھے دو سائے ہم آغوش تھے

    ایک نے بہ آواز بلند کہا:

    کیا تم نے اس بوڑھے کو دیکھا؟

    ہنسنے کی آواز آئی

    یہ بوڑھا دھرتی کا بوجھ ہے

    میں نے سنا مگر چپ چاپ چلتا گیا

    اس نے شاید صحیح کہا یہ عمر چلنے پھرنے کی نہیں ہے

    مگر میں کیا کروں ڈاکٹر نے مجھے سو قدم چلنے کو کہا ہے

    میں شروع سے زندگی میں دھرتی کا بوجھ تھا

    میں نے جوانی کرم کتابی بن کے گزاری ہے

    میں نے راتوں کو جاگ جاگ کر پڑھا ہے

    زندگی میں علم کی جستجو سب کچھ نہیں ہے

    یہ مجھے تب معلوم ہوا جب میں دھرتی کا بوجھ بن گیا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : shab khuun (rekhta website)(291) (Pg. 13)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے