ایک چہل قدمی کے لیے گلی بنی
سمندر کے پاس یہ پھولوں کی کلی بنی
میں بھی بھولے سے یہاں آ جاتا ہوں
میری عمر چلنے پھرنے گھومنے کی نہیں ہے
عورتیں بچے اور دو اک بوڑھے بھی آتے ہیں
میں یوں ہی کچھوے کی چال کی طرح
آہستہ آہستہ آیا تھا
اک جھاڑی کے پیچھے دو سائے ہم آغوش تھے
ایک نے بہ آواز بلند کہا:
کیا تم نے اس بوڑھے کو دیکھا؟
ہنسنے کی آواز آئی
یہ بوڑھا دھرتی کا بوجھ ہے
میں نے سنا مگر چپ چاپ چلتا گیا
اس نے شاید صحیح کہا یہ عمر چلنے پھرنے کی نہیں ہے
مگر میں کیا کروں ڈاکٹر نے مجھے سو قدم چلنے کو کہا ہے
میں شروع سے زندگی میں دھرتی کا بوجھ تھا
میں نے جوانی کرم کتابی بن کے گزاری ہے
میں نے راتوں کو جاگ جاگ کر پڑھا ہے
زندگی میں علم کی جستجو سب کچھ نہیں ہے
یہ مجھے تب معلوم ہوا جب میں دھرتی کا بوجھ بن گیا تھا
- کتاب : shab khuun (rekhta website)(291) (Pg. 13)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.