دھواں اٹھ رہا ہے
دھواں اٹھ رہا ہے
افق سے دھواں اٹھ رہا ہے
سمندر کی سانسیں اکھڑنے لگی ہیں
بہت دھیمی دھن پر
کوئی ماہیا گا رہا ہے
حرکت حرکت حرکت حرکت
قویٰ شل ہوئے جا رہے ہیں
اچانک وہ آبی پرندوں کو اڑتا ہوا دیکھتے ہیں
سبھی چیختے ہیں
تو سلطان صاحب سریر آمدی
علیٰ کل شئ قدیر آمدی
کلیسا شوالے مقدس ندی
اذاں کی پھواروں سے سارا بدن بھیگتا ہے
کوئی آنکھیں پھاڑے ہوئے
کہہ رہا ہے
کہ وہ دھند کے اس طرف
روشنی روشنی روشنی روشنی
سبھی چیختے ہیں
سرائے میں تالا پڑا ہے!
افق سے دھواں اٹھ رہا ہے!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.