دھند کے پار
دھند کے پرے اک دن
روشنی کے ہالے میں
وہ مجھے نظر آیا
جیسے دیوتا کوئی
منتظر ہو داسی کا
میں نے روبرو ہو کر
اس سے التجا کی تھی
دو گے روشنی اپنی مستعار لینی ہے
ہر طرف اندھیرا ہے
میزبانی کرنی ہے
کچھ خراب حالوں کی
روح کی کثافت کا
دل پہ بوجھ ہے جن کے
چند زخم ایسے ہیں
جو کہ بھر نہ پائیں گے
گر نہیں ملے ان کو
روشنی کے یہ ہالے
میری بات سن کر وہ
مسکرا کے بولا تھا
بے نیاز شہزادی
جان کیوں نہیں لیتیں
روشنی کا روزن تو
صرف تم سے کھلتا ہے
دھندلاتا ہر منظر
اس لیے تو واضح ہے
جھلملاتی یہ کرنیں
تم سے ہی تو پھوٹی ہیں
خود کو جوڑ لو خود سے
روشنی تو تم سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.