بدلی کی گھٹاؤں کو چیر کر
ہم تمہارے لیے دھوپ لے کر آئے ہیں
بزرگوں نے جو بیجی تھی وراثت کی
ہم خلش دھوپ لے کر آئے ہیں
مایوسیوں کی ریت میں دب گئی پھر
تراش کر ہم وہی دھوپ لے کر آئے ہیں
جو تا عمر کھلے ہلکی پیلی گلابی
ہم عشق کی وہ خوش نما دھوپ لے کر آئے ہیں
تھا ویسے اندھیروں کا بندوبست مگر
ہم حوصلوں کی دھوپ لے کر آئے ہیں
اہل چمن کو جو پھر گلستاں کر دے
ہاں ہم نیکی کی وہی دھوپ لے کر آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.