دھوپ کا عذاب
دھوپ
کھڑی تھی باہر
انتظار میں ہمارے
کہ ہمیں جلا کر
کر دے راکھ
لیکن ہم
موت سے بے خبر
چھوٹے سے ریستوراں
سپلا میں بیٹھے
دیکھ رہے تھے مستقبل کے خواب
امن اور خدمت کی علامت
سفید وردی نے
جب یہ ہمیں بتایا
کہ شہر میں ہندو مسلم فساد ہو گیا ہے
تو ہاتھوں سے ہم اس کے
ٹھنڈے پانی سے بھرے ہوئے
گلاس لے کر پی گئے
دھوپ کے عذاب سے
ہم بھاگ کر
یہاں آئے تھے
ہم نے اپنے
کان بند کر لیے
اور کھو گئے اپنی باتوں میں
لیکن
دوسرے ٹیبلوں کی پلیٹوں میں
افواہیں کھنکتی رہیں
باہر دھوپ
کھڑی تھی انتظار میں ہمارے
کہ ہمیں جلا کر
کر دے راکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.