دھوپ کا ذائقہ
دھوپ کی سرگوشی سے
زمین کی بھربھری مٹی مرتعش ہوئی
سفیدی سرخی میں ڈھلی
یا پھر زرخیزی بنجر ہوئی
حیرت تذبذب کا شکار ہے
تھکن زندگی سے بڑھ رہی ہے
اکھڑتی سانسوں کی
الوداعی مہک سے
کمرہ اداس ہے
سائیڈ ٹیبل پہ دھرے پین
اور ڈایری
منتظر ہیں
شاید
کہ آخری شام ان پہ درج کی جائے
پلکوں کے پیچھے
چھپی آنکھوں کے خواب نیلے ہو چکے ہیں
انتظار کی آخری کروٹ سے سنجیدہ سی ہنسی کی آمیزش
لہو رنگ
آنسوؤں میں گھل کر سو گئی ہے
دھوپ کا ذائقہ حفظ کرنا آسان نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.