Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ کے سائے

الطاف گوہر

دھوپ کے سائے

الطاف گوہر

MORE BYالطاف گوہر

    شام دلہن کی طرح

    اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے

    گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر

    بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی

    ابھی کوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں

    مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ

    گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے

    گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے

    کب مٹیں کیسے مٹیں

    شب کی تاریکیاں ہر سمت بکھر جائیں تو آرام ملے

    یہ چمکتے ہوئے ذرے زمیں

    ذوق تماشا نہ رہے

    کوئی تمنا نہ رہے

    اک کرن چھوڑ کے جاتی ہی نہیں

    چشمکیں کرتی ہوئی کھیل رہی ہے اب تک

    زرد رو گھاس کے سینے پہ تھرکتی ہوئی بڑھ جاتی ہے

    سنگ ریزوں کی نگاہوں میں چمکتی ہوئی لوٹ آتی ہے

    کوئی سمجھائے اسے جاؤ چلو جاؤ یہاں اب کیا ہے

    دھوپ کے کانپتے سایوں کو ذرا بڑھنے دو

    شب کی تاریکیاں چھا جانے دو

    میں نے سو بار کہا ایک نہ مانی اس نے

    مسکراتی ہوئی شاخوں پہ لرزتی ہی رہی

    یوں بھی تڑپانے میں اک لطف تو ہے سوز تو ہے

    رنگ گھلتے ہی کھلیں گے آخر

    گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے

    کب ہٹیں کیسے مٹیں

    اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی

    شام دلہن کی طرح بیٹھی رہی بیٹھی رہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے