Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ میں بارش

عبدالقادر

دھوپ میں بارش

عبدالقادر

MORE BYعبدالقادر

    کل رات نہ جانے کیوں کیسے

    ایک عجیب سی خواہش ہونے لگی

    وہ شہر جو ہم سے چھوٹا ہے

    اسی شہر کی خواہش ہونے لگی

    وہ شہر جو ہم سے چھوٹا ہے

    اب اس کا نظارہ کیسا ہے

    کس سے پوچھوں کیسے پوچھوں

    ہر جان سے پیارا کیسا ہے

    کیا اب بھی ہمارے ہمجولی

    بے کار پڑے ہیں گاؤں میں

    کیا اب بھی بیڑیاں لٹکی ہیں

    ان دوڑنے والے پاؤں میں

    کیا اب بھی پپیہا گاتا ہے

    اس بوڑھے نیم کی گولی پر

    کیا اب بھی موسم سرما میں

    پھولوں کی نمائش ہوتی ہے

    کیا اب بھی پتنگیں اڑتی ہیں

    پاون چھٹ کے تہواروں میں

    کیا اب بھی لوگ نہاتے ہیں

    ساون کی پیاری پھواروں میں

    کیا اب بھی لوگ نکلتے ہیں

    ویسے ہی عید کے موقع پر

    کیا اب بھی اپنے محلے میں

    مہمان نوازی ہوتی ہے

    کیا دن تھے وہ جو بیت گئے

    کیا میرے سارے میت گئے

    اے کاش کوئی لڑتا ہم سے

    تم ہار گئے ہم جیت گئے

    وہ اپنا بچپن کدھر گیا

    وہ اپنی جوانی کہاں گئی

    وہ شام جو پھر آئی ہی نہیں

    وہ صبح سہانی کہاں گئی

    کل رات گئی سب بات گئی

    یعنی ساری سوغات گئی

    بن موسم کے جو آئی تھی

    مجھے رلا کے وہ برسات گئی

    جب میں اس سے پوچھا تھا

    اب شہر ہمارا کیسا ہے

    کیا دھوپ میں بارش ہوتی ہے

    کیاری خواہش ہوتی ہے

    وہ ہنستے ہنستے رونے لگی

    اور دھوپ میں بارش ہونے لگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے