دھوپ نگر
دھوپ نگر کے باسی ہیں ہم دھوپ کی پہرے داری ہے
دھوپ نگر میں دھوپ کے خیمے دھوپ کی ہی گل کاری ہے
دھوپ فلک پر دھوپ فضا میں دھوپ زمیں پر رقصاں ہے
دھوپ ہواؤں کا پیراہن ہر سو دھوپ پرافشاں ہے
دھوپ کی شاخیں دھوپ کے پتے دھوپ کی کلیاں دھوپ کے پھول
دھوپ کی یہ نگری ہے انوکھی دھوپ زدہ ہیں اس کے اصول
دھوپ سروں پر ناچ رہی ہے دل میں اترتی جاتی ہے
بے چینی اور بیتابی کے جلتے گیت سناتی ہے
دھوپ نے انسانی ذہنوں میں انگارے دہکائے ہیں
دھوپ نے فکر و نظر میں جیسے شعلے سے بھڑکائے ہیں
دھوپ نگر میں امن و سکوں کے بدلے جنگ کی باتیں ہیں
قتل و غارت خون اور لاشیں دھوپ کی ہی سوغاتیں ہیں
کیا جانے کب بادل آئیں کب چھائے ساون کی گھٹا
کب بدلے یہ دھوپ کا موسم لہرائے ساون کی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.