دھیان قبر میں اترتا خیال
میرا رستہ قبرستان سے ہو کر آگے جاتا ہے
اس رستے سے اور بھی لوگ گزر کر آگے جاتے ہیں
لیکن میرے ساتھ ہی آخر سائے سے کیوں رہتے ہیں
میرے من میں آخر کیسی ویرانی قبروں کی ہے
رات کی خاموشی میں جھینگر کی ہیں کیسی آوازیں
کچھ دن سے مٹی کی خوشبو
کیوں چپکی ہے سانسوں سے
میرے پاؤں خاک سے لگ کر کس کا ماتم سنتے ہیں
میرا دیواروں کے اندر دم کیوں گھٹنے لگتا ہے
میرے سر پر بوجھ ہے کیوں کتبوں پر لکھے حرفوں کا
مجھے اگر کی خوشبو کیوں آتی ہے اپنے اندر سے
کیوں میری آنکھوں میں کڑوے تیل کا دیپ سا جلتا ہے
میرا سینہ پھولوں سے کیوں بوجھل ہونے لگتا ہے
کیوں اس رستے پر چلتے میں خود سے پوچھنے لگتا ہوں
میں قبروں کے اندر ہوں
یا قبریں میرے اندر ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 138)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.