دیوالی کا سپنا
دیوالی منانا آج بھی
عام بات نہیں ہے سب کے لیے
ہمارے لیے آج بھی یہ
سپنوں کے جیسا ہے
نہ سر پر باپ کا سایا ہے
اور نہ ماں کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ
ہم کو پٹاخے دلا سکے
میں پلاسٹک کی تھیلیوں میں
منہ سے ہوا بھرتا ہوں
پھر وہ تھیلیاں پھوڑتا ہوں
خوش ہوتی ہیں میری بہنیں
ماں میرے لیے ہر سال شرٹ لیتی ہے
پر بہنوں کے لیے بنا دیتی ہے
کچھ نہ کچھ اپنی پرانی ساڑی سے
اپنے لیے کئی سالوں تک
کچھ نہیں وہ کچھ بھی نہیں لیتی
ایسی ہوتی ہے ہماری دیوالی
پھر بھی ہم کرتے ہیں انتظار
جس میں رستوں کی سجاوٹ
امیروں کے پھوٹتے پٹاخے
مہنگی لذیذ مٹھائیاں
سجے بازار میں بکتی مہنگی چیزیں
بازاروں میں ٹوٹتے خریدار
شاید یہی ہماری خواہش ہے
شاید ہم پیدا ہی ہوئے ہیں
خواب دیکھنے کے لیے
اگلی دیوالی کے انتظار کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.