Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی کا سپنا

ابوالہاشم خان

دیوالی کا سپنا

ابوالہاشم خان

MORE BYابوالہاشم خان

    دیوالی منانا آج بھی

    عام بات نہیں ہے سب کے لیے

    ہمارے لیے آج بھی یہ

    سپنوں کے جیسا ہے

    نہ سر پر باپ کا سایا ہے

    اور نہ ماں کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ

    ہم کو پٹاخے دلا سکے

    میں پلاسٹک کی تھیلیوں میں

    منہ سے ہوا بھرتا ہوں

    پھر وہ تھیلیاں پھوڑتا ہوں

    خوش ہوتی ہیں میری بہنیں

    ماں میرے لیے ہر سال شرٹ لیتی ہے

    پر بہنوں کے لیے بنا دیتی ہے

    کچھ نہ کچھ اپنی پرانی ساڑی سے

    اپنے لیے کئی سالوں تک

    کچھ نہیں وہ کچھ بھی نہیں لیتی

    ایسی ہوتی ہے ہماری دیوالی

    پھر بھی ہم کرتے ہیں انتظار

    جس میں رستوں کی سجاوٹ

    امیروں کے پھوٹتے پٹاخے

    مہنگی لذیذ مٹھائیاں

    سجے بازار میں بکتی مہنگی چیزیں

    بازاروں میں ٹوٹتے خریدار

    شاید یہی ہماری خواہش ہے

    شاید ہم پیدا ہی ہوئے ہیں

    خواب دیکھنے کے لیے

    اگلی دیوالی کے انتظار کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے