دیوالی کی رات
رنگ میں ڈوب کے نکھری ہے فضا آج کی رات
دامن فرش میں ہے نور خدا آج کی رات
گدگداتی ہوئی احساس کا ہر تار لطیف
گنگناتی ہوئی پھرتی ہے ہوا آج کی رات
باس کا لمس مسیحا ہے صبا آب حیات
درد کو ڈھونڈھتی پھرتی ہے دوا آج کی رات
اوڑھ لی رونق بازار و در و بام نے بھی
رامش و رنگ کی محفل کی قبا آج کی رات
شوق تزئین سے بے ساختہ مہکی ہے حیا
لکشمی روپ سہاگن نے بھرا آج کی رات
دیپ ہی دیپ ہیں ہر سمت جدھر بھی دیکھو
جلوۂ حسن تناسب ہے سوا آج کی رات
جگمگاتے ہیں لب بام ستاروں کی طرح
کر گئی نقل خدا خلق خدا آج کی رات
شور اور گل میں نمایاں ہے تسلسل ترتیب
تھاپ طبلے کی ہے آہٹ کی صدا آج کی رات
بچپنا بندش پروا سے برابر مفرور
کھیل اور کود میں ہے مست ہوا آج کی رات
نار سے چھیڑ رہے نور کے دیوانوں کی
کیا ہوا ہاتھ جلا پیر جلا آج کی رات
بازیٔ جاں کے کھلاڑی ہیں یہی کھیلنے والے
دیکھیے یہ بھی پنپنے کی ادا آج کی رات
زیست اک مشغلۂ عیش نظر آتی ہے
صورت زندہ دلی کیا نہ ہوا آج کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.