Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی

شاد عارفی

دیوالی

شاد عارفی

MORE BYشاد عارفی

    ہو رہے ہیں رات کے دیوں کے ہر سو اہتمام

    صبح سے جلوہ نما ہے آج دیوالی کی شام

    ہو چکی گھر گھر سپیدی دھل رہی ہیں نالیاں

    پھرتی ہیں کوچوں میں مٹی کے کھلونے والیاں

    بھولی بھالی بچیاں چنڈول پاپا کر مگن

    اپنی گڑیوں کے گھروندوں میں سجی ہے انجمن

    رسم کی ان حکمتوں کو کون کہہ دے گا فضول

    رکھ دیے ہیں ٹھیکروں میں خانہ داری کے اصول

    جیت میں ہر شخص وہ نوخیز ہو یا پختہ کار

    ہار سے انکار لب ہائے مسرت پر نثار

    سرد موسم کا لڑکپن گرم چولہوں پر شباب

    برف میں ساقی لگا لایا ہے مینائے شراب

    ابخرے بن کر کڑھائی پر ہوا لہکی ہوئی

    ہر گلی پکوان کی بو باس سے مہکی ہوئی

    گھی تڑا کر پاس والوں کی خبر لیتا ہوا

    چر سے شالوں پر ٹپک جانے سے بو دیتا ہوا

    ادھ جلے ایندھن کا آنکھوں میں دھواں بھرتا ہوا

    نرگس شہلا میں سیماب خزاں بھرتا ہوا

    نیک دل پتنی کا حصہ ہے مصیبت جھیلنا

    پوریاں تلنے کا پس منظر ہے پاپڑ بیلنا

    حلوۂ بے دودھ کی تھالوں کا بحر بیکراں

    کشتیاں بہتی ہیں یا آ جا رہی ہیں مہریاں

    سالموں کے ساتھ ہیں ٹوٹے کھلونے کھانڈ کے

    مور کا سر شیر کا دھڑ پاؤں غائب سانڈ کے

    صحن میں کھیلیں بتاشے ابر سے برسے ہوئے

    برتنوں کے پاس پتل رات کے پرسے ہوئے

    کھو گئی ہیں کام کے اندر کنواری لڑکیاں

    ساتھ وہ ہم جولیاں بھی آئی ہیں جو مہماں

    ایک نازک انگلیوں سے دیوتے دھوتی ہوئی

    دوسری دھوئے ہوؤں کو چن کے خوش ہوتی ہوئی

    اور گڑوا تیسری آفت کی پر کالا لیے

    بتیاں بٹتی ہے چوتھی روئی کا گالا لیے

    پانچویں ہر سو دیے ترتیب سے دھرتی چلی

    اور چھٹی بتی سجا کر تیل سے بھرتی چلی

    یہ جھمکا کر چکا آراستہ جب طاق دور

    صحن سے زینے پہ دوڑا اور پہنچا بام پر

    اوڑھ کر کملی سواد شام نکلا شرق سے

    جوں ہی رو کاروں پہ چھایا تھوڑے تھوڑے فرق سے

    شام کا گیسو کھلی آنکھوں پہ جادو کر گیا

    بجھ گئی شمع شفق نظروں میں کہرا بھر گیا

    طور کا جلوہ چراغوں میں سمٹ کر رہ گیا

    آنکھ ملنا تھی کہ نظارہ پلٹ کر رہ گیا

    روشنی میں ساریوں کے رنگ لہرانے لگے

    مختلف آنچل ہوا کے رخ پہ بل کھانے لگے

    یہ دیوالی کے مناظر یہ نگاہیں کامیاب

    یا الٰہی تا قیامت بر نہ آید آفتاب

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Shad Aarfi (Pg. 241)
    • Author : Muzaffar Hanfi
    • مطبع : National Academy Delhi (1975)
    • اشاعت : 1975

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے