ہو رہے ہیں رات کے دیوں کے ہر سو اہتمام
صبح سے جلوہ نما ہے آج دیوالی کی شام
ہو چکی گھر گھر سپیدی دھل رہی ہیں نالیاں
پھرتی ہیں کوچوں میں مٹی کے کھلونے والیاں
بھولی بھالی بچیاں چنڈول پاپا کر مگن
اپنی گڑیوں کے گھروندوں میں سجی ہے انجمن
رسم کی ان حکمتوں کو کون کہہ دے گا فضول
رکھ دیے ہیں ٹھیکروں میں خانہ داری کے اصول
جیت میں ہر شخص وہ نوخیز ہو یا پختہ کار
ہار سے انکار لب ہائے مسرت پر نثار
سرد موسم کا لڑکپن گرم چولہوں پر شباب
برف میں ساقی لگا لایا ہے مینائے شراب
ابخرے بن کر کڑھائی پر ہوا لہکی ہوئی
ہر گلی پکوان کی بو باس سے مہکی ہوئی
گھی تڑا کر پاس والوں کی خبر لیتا ہوا
چر سے شالوں پر ٹپک جانے سے بو دیتا ہوا
ادھ جلے ایندھن کا آنکھوں میں دھواں بھرتا ہوا
نرگس شہلا میں سیماب خزاں بھرتا ہوا
نیک دل پتنی کا حصہ ہے مصیبت جھیلنا
پوریاں تلنے کا پس منظر ہے پاپڑ بیلنا
حلوۂ بے دودھ کی تھالوں کا بحر بیکراں
کشتیاں بہتی ہیں یا آ جا رہی ہیں مہریاں
سالموں کے ساتھ ہیں ٹوٹے کھلونے کھانڈ کے
مور کا سر شیر کا دھڑ پاؤں غائب سانڈ کے
صحن میں کھیلیں بتاشے ابر سے برسے ہوئے
برتنوں کے پاس پتل رات کے پرسے ہوئے
کھو گئی ہیں کام کے اندر کنواری لڑکیاں
ساتھ وہ ہم جولیاں بھی آئی ہیں جو مہماں
ایک نازک انگلیوں سے دیوتے دھوتی ہوئی
دوسری دھوئے ہوؤں کو چن کے خوش ہوتی ہوئی
اور گڑوا تیسری آفت کی پر کالا لیے
بتیاں بٹتی ہے چوتھی روئی کا گالا لیے
پانچویں ہر سو دیے ترتیب سے دھرتی چلی
اور چھٹی بتی سجا کر تیل سے بھرتی چلی
یہ جھمکا کر چکا آراستہ جب طاق دور
صحن سے زینے پہ دوڑا اور پہنچا بام پر
اوڑھ کر کملی سواد شام نکلا شرق سے
جوں ہی رو کاروں پہ چھایا تھوڑے تھوڑے فرق سے
شام کا گیسو کھلی آنکھوں پہ جادو کر گیا
بجھ گئی شمع شفق نظروں میں کہرا بھر گیا
طور کا جلوہ چراغوں میں سمٹ کر رہ گیا
آنکھ ملنا تھی کہ نظارہ پلٹ کر رہ گیا
روشنی میں ساریوں کے رنگ لہرانے لگے
مختلف آنچل ہوا کے رخ پہ بل کھانے لگے
یہ دیوالی کے مناظر یہ نگاہیں کامیاب
یا الٰہی تا قیامت بر نہ آید آفتاب
- کتاب : Kulliyat-e-Shad Aarfi (Pg. 241)
- Author : Muzaffar Hanfi
- مطبع : National Academy Delhi (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.