دیوانہ
یاد ہوگا تجھے رات کی بات ہے
کوئی دیوانہ آوارۂ کوچۂ دلبراں
آ گیا تھا تری بزم میں رات کو
راحت دل سمجھتے ہوئے اپنی محفل سمجھتے ہوئے
چند فرزانے اس بزم میں وارث بزم تھے
انجمن میں تری سوچتا رہ گیا
کیسی محفل ہے یہ
بزم سے دور رہ کر بھی نزدیک تھا
اجنبی کی طرح
اجنبی اجنبی ہی رہا
رات کٹتی رہی
شمع کی طرح شب بھر پگھلتا رہا
اپنے ہی دل کے شعلوں میں جلتا رہا
آخر شب
دامن دل جو بھیگا تو پلکیں بجھیں
کوئی مونس نہیں
کوئی آنچل نہیں کوئی دامن نہیں
دفعتاً
ایک سسکی سی گونجی فضا میں مگر
چل رہی تھی نسیم سحر
درد دل
اور بڑھتا گیا اور بڑھتا گیا
رات کی شمع بھی گل ہوئی
صبح دم چند فرزانے پاس آ گئے
قہقہے گونج اٹھے دور و نزدیک سے
ایک نے مسکرا کر کہا
یہ تو دیوانہ تھا مر گیا
ایک پروانہ کل رات کو بھیگتی رات میں جل گیا
ایک دیوانہ کل رات کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.