''دیوانوں کا نام ابد تک ہوتا ہے''
سنا ہے اس نے پڑھتے پڑھتے
آنکھوں کو حیران کیا ہے
پشت سے لپٹے آئینوں کے
زنگاروں کا دھیان کیا ہے
صدیوں پر پھیلی، ان دیکھی
روشنیوں کا گیان کیا ہے
پل دو پل وشرام کیا تھا
سنا ہے اس نے لکھتے لکھتے
دفتر میں اپنے جیون کے
دن کاٹے تو
راتوں کا وردان دیا ہے
گہری فکر کے موٹے موٹے
شیشے پہن کر
لفظوں میں نئے معنی اور مفہوم سمو کر
اور گمان کے دروازوں پر
نئے طور سے دستک دے کر
فکر کی اونچائی سے گزر کر
بڑے بڑے انعام ہیں پائے
دنیا کے سمان اٹھائے
لیکن اب تو
اپنے آرٹ کے تاج محل میں
اک تصویر سا لٹکا ہوا ہے
- کتاب : Zamin Lapata Rahi (Pg. 35)
- Author : Hanif Tareen
- مطبع : Libarty Art Press, Pataudi House, Darya Ganj, (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.