Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوار

MORE BYصہیب مغیرہ صدیقی

    میں اک دیوتائے انا

    نرگسیت کا مارا ہوا

    اور ازل سے تکبر میں ڈوبا ہوا

    کافی خود سر ہوں

    ضدی ہوں مغرور ہوں

    میرے چاروں طرف میری اندھی انا کی وہ دیوار ہے

    جس میں آنے کی اور مجھ سے ملنے کی گھلنے کی کوئی اجازت کسی کو نہیں ہے

    تمہیں بھی نہیں ہے

    اسے بھی نہیں ہے

    مجھے بھی نہیں ہے

    میں اپنی انا کی دیواروں میں تم سے الگ ہو رہوں

    مجھ پہ سجتا بھی ہے یہ

    میں شاعر ہوں جو کہ فعولن فعولن سے بحر رمل تک

    ہر اک نغمگی کا مکمل خدا ہوں

    میں لفظوں کا آقا

    تخیل کا خالق

    میں سارے زمانے سے یکسر جدا ہوں

    مجھے زیب دیتا ہے میں اپنی دیوار میں اس طرح سے مقید رہوں

    یوں ہی سید رہوں

    مجھ پہ سجتا ہے یہ

    ۔

    پر جو کل شب ترے شبنمی سے تبسم میں لپٹی ہوئی

    اک نظر بے نیازی سے مجھ پر پڑی

    تیری پہلی نظر سے مری جان جاں

    میری دیوار میں اک گڑھا پر پڑ گیا

    اور یہ ہی نہیں مجھ پہ وہ ہی نظر

    جب دوبارہ دوبارہ دوبارہ پڑی

    میری دیوار میں زلزلے آ گئے

    اور رخنے شگافوں میں ڈھلنے لگے

    میرے اندر تلاطم وہ آتش فشاں

    وہ بگولے وہ طوفاں وہ محشر بپا تھا

    کہ میں وہ کہ جس کے تحمل کی حکمت کی

    فہم و لطافت کی تمثیل شاید کہیں بھی نہیں تھی

    سلگنے لگا

    اپنی حدت سے خود ہی پگھلنے لگا

    تجھ سے کہنا تھا یہ کہ مری جان جاں

    ہر ستارے کی اپنی کشش ہوگی لیکن

    خلاؤں میں مردہ ستاروں کی قسمت

    وہ ہاکنگ کی تھیوری کے کالے گڑھے

    وہ وہی وہ کہ جن میں ہے اتنی کشش کہ مکاں تو مکاں

    وہ زماں کو بھی اپنے لپیٹے میں لے لیں

    وہ ہاکنگ کی تھیوری کے کالے گڑھوں کی گریوٹی بھی

    تیری انکھوں کی گہری کشش کے مقابل میں کچھ بھی نہیں

    اور یہ تو فقط ایک دیوار تھی

    اس کو گرنا ہی تھا

    تیری نظروں سے ہاری ہے بکھری پڑی ہے

    کہ دیوار کا ریزہ ریزہ تری اک نظر سے مری جان

    اجڑا پڑا ہے

    میں جو دیوتائے انا نرگسیت کا مارا ہوا وہ جو خود سر تھا

    ضدی تھا مغرور تھا

    جو فعولن فعولن سے بحر رمل تک ہر اک نغمگی کا مکمل خدا تھا

    تری اک نظر سے اناؤں کے عرش معلیٰ سے سیدھا ترے پاؤں میں آ کے

    بکھرا پڑا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے