Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوار

ظفر سید

دیوار

ظفر سید

MORE BYظفر سید

    سمندر خان اک پشتو کا شاعر

    جا رہا تھا گاؤں سے دور ایک ویرانے میں

    یک دم اک جھپاکا سا ہوا

    اور ذہن کے پردے پہ اک دھندلا ہیولیٰ بننے اور مٹنے لگا

    پر شومیٔ قسمت قلم ہی جیب میں تھا اور نہ کاغذ کا کوئی پرزہ

    سمندر خان رک کر اور اک پتھر پہ ٹک کر میچ کر آنکھوں کو

    دنیا اور ما فیہا سے بیگانہ ہوا

    پھر شام کو گاؤں کے لوگوں نے عجب نظارہ دیکھا

    ڈھلتے سایوں میں سمندر خان وہ پشتو کا شاعر

    ڈگمگاتا ہانپتا اپنے پسینے میں نہاتا

    پیٹھ پر دو من کی اک چٹان لادے

    گاؤں کی سرحد میں داخل ہو رہا ہے

    اور اس کے بعد عادت بن گئی اس کی

    سمندر خان ویرانے سے بھاری سل

    کوئی جب تک اٹھا کے گھر نہ لاتا تھا

    تو اس پر نظم کی اک سطر تک القا نہ ہوتی تھی

    سو رفتہ رفتہ اس کی کوٹھری دالان اور چھت

    ان گھڑی بے ڈھب سلوں کے بوجھ سے دبتے گئے

    اک دن سمندر خان وہ پشتو کا شاعر

    کھردری نظموں کے اس انبار کے نیچے دھنسا پایا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے