Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوار

MORE BYصہبا لکھنوی

    یہ اندھیرے

    یہ اندھیروں میں گرجتے ہوئے طوفان کا شور

    میرا ماضی

    مری خوں گشتہ امیدوں کا مزار

    یہ روایات کہن

    اور غم ایام کے رستے ہوئے زخم

    جیسے دیوار گزر گاہ تمدن کے شگاف

    وقت کے پھیلتے بڑھتے ہوئے سایوں کو لیے

    آج بھی ظلمت دوراں ہے شریک غم زیست

    آج

    اور آج کے خوابوں کا سنہری گنبد

    اپنے ماضی کی روایات پہ ہے نوحہ کناں

    جس کے اطراف میں صدیوں کی طرح

    آج بھی سیکڑوں بھوکوں کی قطاریں ہیں کھڑی

    کارخانوں کے دفاتر کے ملوں کے آگے

    اور کھلیانوں کے بازاروں کے چوراہوں کے

    ارد گرد ایک قطار

    ایک لمبی سی قطار

    لوگ کہتے ہیں یہ بھوکے ہیں یہ ننگے ہیں غریب

    کون کہتا ہے یہ ننگے ہیں یہ بھوکے ہیں غریب

    چیخ کر دیتے ہیں ایوان حکومت یہ جواب

    یہ اندھیرے

    یہ اندھیروں کی کمیں گہ کے لٹیروں کا فریب

    سامراجوں کا فریب

    آمریت کا فروغ

    آج لو دے کے بھڑک اٹھے ہیں رستے ہوئے زخم

    ان اندھیروں سے کہو

    ان اندھیروں کی کمیں گہ کے لٹیروں سے کہو

    دور ہو جائیں نگاہوں سے ہمیشہ کے لیے

    کل جو دیوار تھی ماضی کے اندھیروں کی امیں

    آج کچلے ہوئے انسان گرائیں گے اسے

    سرخیٔ خوں کی طرح سرخ ہے فردا کی بہار

    روشنی لے کے بڑھو اور بڑھو اور بڑھو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے