صدیوں گنگ رہیں دیواریں
اور پھر اک شب جانے کیسے
دیواروں پر لفظوں کے انگارے چمکے
انگاروں نے مل جل کر شعلے بھڑکائے
سارے شہر میں آگ لگی
کاغذ کے ملبوس جلے
کالے ننگے جسموں سے بازار بھرے
آوازوں کے جھکڑ آئے بادل چیخا
آنگن کے بے داغ بدن پر
جلی ہوئی ہڈیوں کے اولے
پتھر بن کر برس پڑے
اگلے دن جب اجلی دھوپ پگھلنے آئی
سب نے دیکھا
دیواروں کے لب نیلے تھے
سب ننگی تھیں
گھٹتے بڑھتے سایوں کی گونگی بھاشا میں
بول رہی تھیں
- کتاب : Nirdbaan (Pg. 25)
- Author : Wazir Agha
- مطبع : Nusrat Anwar (1979)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.