دیواروں کا جنگل جس کا آبادی ہے نام
دیواروں کا جنگل جس کا آبادی ہے نام
باہر سے چپ چپ لگتا ہے اندر سے کہرام
دیواروں کے اس جنگل میں بھٹک رہے انسان
اپنے اپنے الجھے دامن جھٹک رہے انسان
اپنی بیتی چھوڑ کے آئے کون کسی کے کام
باہر سے چپ چپ لگتا ہے اندر سے کہرام
سینے خالی آنکھیں سونی چہرے پہ حیرانی
جتنے گھنے ہنگامے اس میں اتنی گھنی ویرانی
راتیں قاتل صبحیں مجرم ملزم ہے ہر شام
باہر سے چپ چپ لگتا ہے اندر ہے کہرام
حال نہ پوچھیں درد نہ بانٹیں اس جنگل کے لوگ
اپنا اپنا سکھ ہے سب کا اپنا اپنا سوگ
کوئی نہیں جو ہاتھ بڑھا کر گرتوں کو لے تھام
باہر سے چپ چپ لگتا ہے اندر ہے کہرام
بے بس کو دوشی ٹھہرائے اس جنگل کا نیایے
سچ کی لاش پہ کوئی نہ روئے جھوٹ کو سیس نوائے
پتھر کی ان دیواروں میں پتھر ہو گئے رام
باہر سے چپ چپ لگتا ہے اندر ہے کہرام
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 452)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.