Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل آرام

شہزاد احمد

دل آرام

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    زمانے کے پاؤں میں زنجیر ڈالو

    کہ یہ چھپکلی کی طرح رینگتا وقت

    امیدوں کے شہ پر کو چھونے لگا ہے

    اسے روک بھی دو

    کہ یہ فیل پا اب ہمارے سبک جسم کو روند دے گا

    ہمارے تخیل کے پر توڑ دے گا

    یہ سیل رواں آرزو کے گھروندے کی بنیاد کو چاٹ لے گا

    اگر دوڑتا وقت میری طرح

    ایک مرکز پہ کچھ دیر ٹھہرا رہے

    نیند کے دیوتا

    آنکھ کی پتلیوں کے جھروکوں سے جھانکیں گے

    اور آ بسیں گے

    دلوں کی اجڑتی ہوئی بستیوں میں

    یہ آنکھیں کہ جن کا لہو

    رتجگے کی لگائی ہوئی آگ میں جل رہا ہے

    انہیں سرد ہاتھوں کے مہکے ہوئے

    لمس کی جستجو ہے

    انہیں آرزو ہے

    کہ کوئی دلآرام

    خوابوں کے گجرے سجا کر کہے

    ''اے مرے سر پھرے

    میں یہاں ہوں یہاں

    کس لیے تو مجھے

    وقت کی بے اماں وسعتوں میں کہیں

    ڈھونڈھتا پھر رہا ہے''

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 848)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے