دل ویراں
سمجھتے کیا ہو تم دل کو
بالآخر کیا سمجھتے ہو
کبھی کہتے ہو پتھر ہے
تراشو خوب نکھرے گا
کبھی شیشہ سمجھتے ہو
جو آندھی نے بکھیرا ہو
سیہ وہ راز صدیوں کے
اسی دل میں چھپاتے ہو
کبھی مردہ سی یادوں کو
بھی سینے میں دباتے ہو
میں اکثر فرض کرتی ہوں
میں جو تم سے اگر کہہ دوں
کہ دل میں کوئی بستا ہے
نگاہوں میں اترتا ہے
بہاروں میں سنورتا ہے
وہ دل کو گھر بتاتا ہے
وہ گھر میں بت بناتا ہے
وہ خود کا عکس چنتا ہے
وہ دل کو چاک کرتا ہے
میں اس کی کارسازی میں
خموشی سے تڑپتی ہوں
اسے اپنا بتانے کے
عمل کو پھر جھپٹتی ہوں
دعا کرتی ہوں قدرت سے
کہ جس نے گھر بنایا تھا
جسے گھر کا مکیں جانا
اسے مہمان کر دے تو
تو قدرت پھر مرے ہاتھوں
کو کچھ اوزار دیتی ہے
میں اپنے آپ ہی اس دل
کے گھر کو نوچ دیتی ہوں
تمہیں معلوم ہے کتنی
میں اب تکلیف سہتی ہوں
کہ جب دیوار کو گھر کی
میں خود ہی صاف کرتی ہوں
میں اکثر فرض کرتی ہوں
میں جو تم سے اگر کہہ دوں
کہ دل میں اب نہیں کوئی
یہ دل بنجر زمیں کوئی
تو کیا تم پھر بھی آؤ گے
تو کیا دل کو سنوارو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.