دل یاس خو
یہ صبح اب بھی ہے اتنی رنگیں
اسی لگن سے لطیف کرنوں کا جال اب بھی
بچھا رہا ہے حسین سورج
لٹا رہی ہے
یہ سندھیا اب بھی سیندور ہر سو
یہ چاند اب بھی مٹھاس دھرتی کو دے رہا ہے
بکھیرتے ہیں شمیم دلکش نسیم کے جاں نواز جھونکے
وشال آکاش میں دھنک کی ضیا کا جادو نکھر گیا ہے
مگر یہ سارے مناظر دل فریب میرے اتھاہ غم کو مٹا نہ پائے
اداس ہیں ذہن و قلب اور یاس ایک بندھن سا بن گئی ہے
کہ بجھ گئی ہیں وفا کی شمعیں
اداس دن ہیں اداس راتیں
ہو جس طرح کوئی تیرہ جنگل
کہ جس کا سناٹا دل کے ڈسنے کو سر اٹھائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.