Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دلی کی ایک شام

آکاش عرش

دلی کی ایک شام

آکاش عرش

MORE BYآکاش عرش

    فرق کچھ بھی نہیں

    چاہے کسی بھی سمت چلوں

    شہر کا دشت گھنا اور گھنا ہوتا ہے

    نیم تاریک گلی

    جس میں لگا اک کھمبا

    زردی خاص سے رنگتا ہے گلی کے کنکر

    جھک گیا ہے جو کسی پیر خمیدہ کی طرح

    دم بہ دم جل کے بجھا

    بجھ کے جلا

    کیا کہیے

    بس یہی شے ہے جسے شہر کا جگنو کہہ دوں

    سوچتا ہوں میں کبھی یوں بھی کہ اس دنیا میں

    بے معانی ہے

    مرا وجد میں آ جانا بھی

    بے معانی ہے

    معانی کی توقع کرنا

    ایک جنگل ہے کہ جس میں مرے آ جانے سے

    فرق کچھ بھی نہیں

    چاہے کوئی بھی راہ چنوں

    یہ جگہ بھول بھلیا ہے

    مگر رستوں سے

    میں بھی مانوس ہوں

    دنیا بھی ہے

    سب لوگ بھی ہیں

    اور اک لمحۂ بے سود کو جینے کے لیے

    سبھی کوشاں ہیں

    سبھی جی رہے ہیں جینے کو

    اور میں بھیڑ میں تنہا ہوں

    ٹھگا سا

    پھر بھی

    آج میں بھی ہوں اسی بھیڑ کا حصہ بھر

    بس

    میں سوالوں سے عقیدوں پہ لڑھک آیا ہوں

    دھندھ ہے ذہن میں

    پستی کا مجسم ہے بدن

    کوئی آواز نہاں

    مجھ سے دوبارا نہ کہے

    جاگ کر بھی نہ اٹھے بستر دنیا سے کیوں

    تم معانی کے مسافر تھے

    مسافر ہی تو تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے