دلی میں ہیں
آہ کیا کیا آج کل رنگینیاں دہلی میں ہیں
راستوں پر چلتی پھرتی بجلیاں دہلی میں ہیں
خلد کی حوریں بھی شرماتی ہیں جن کے حسن سے
آج کل ان مہ وشوں کے کارواں دہلی میں ہیں
ہلکے پھلکے آنچلوں میں نوجوانی کا ابھار
رقص کرتے گنگناتے گلستاں دہلی میں ہیں
آدمی کیا ہیں فرشتے بھی جنہیں سجدہ کریں
ان دنوں رقصندہ وہ سرو رواں دہلی میں ہیں
مے کشوں کو نشہ ہو جاتا ہے بے جام و سبو
حسن کی وہ دل فریب انگڑائیاں دہلی میں ہیں
کوئی گل ہے کوئی غنچہ ہے گلستاں ہے کوئی
ہر طرف گلباریاں گل کاریاں دہلی میں ہیں
کوئی مے خانہ کوئی ساقی کوئی جام شراب
ہر طرف بد مستیاں بے ہوشیاں دہلی میں ہیں
در حقیقت آج کل یہ شہر ہے اندر پرستھ
وہ حسیں حوریں وہ سندر دیویاں دہلی میں ہیں
نغمہ آرا وادیوں میں ہیں نجوم و مہر و ماہ
حسن کی چھائی ہوئی برنائیاں دہلی میں ہیں
اور انہیں برنائیوں کے ساتھ اے ہم راز جاں
کس قدر سہمی ہوئی سی تلخیاں دہلی میں ہیں
اور انہیں نغموں کے ساتھ اے مطرب افسوں نگار
کس قدر ساکت لبوں پر ہچکیاں دہلی میں ہیں
آج کل دہلی میں کیا کیا ہے نہ پوچھ اے ہم نفس
چوریاں ہیں رشوتیں ہیں پگڑیاں دہلی میں ہیں
جو بہ ظاہر بت شکن ہیں اور بہ باطن بت تراش
خوبیٔ تقدیر سے وہ مہرباں دہلی میں ہیں
ایک دوشیزہ کی قیمت ایک روٹی ہو گئی
کس قدر اے دوست عنقا روٹیاں دہلی میں ہیں
کوئی کر سکتا نہیں فرقہ پرستوں کی شناخت
ایک دو کیا ٹولیوں کی ٹولیاں دہلی میں ہیں
بوجھ سے جن کے پہاڑوں کے لرز اٹھتے ہیں دل
زندگی کے وہ بھیانک امتحاں دہلی میں ہیں
جیل کے تاریک کمروں میں جو رہتے تھے کبھی
آج بھی وہ کامیاب و کامراں دہلی میں ہیں
کوئی سنتا ہی نہیں اہل محبت کی پکار
ہر طرف کچھ اجنبی سی بولیاں دہلی میں ہیں
خون رو ہاں خون روتا حشر اس ادبار پر
وہ پرانے طور اے دل اب کہاں دہلی میں ہیں
- Naye Tarane
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.