دلی
یہ دلی ہے
یہ پہلی بار پانڈو نے بسائی تھی
اسے دیکھا تو دریودھن حسد سے کھول اٹھا تھا
یہیں وہ شیر دل چوہان رہتا تھا
جسے آواز پر اپنا نشانہ داغنے کا کشف آتا تھا
نظام الدین سے روحانیت کا درس لے کر
وجد خسرو نے اسی کے گیت گائے تھے
ہمایوں نے اسی کی خاک میں خود کو ملایا تھا
اسی کے دل کی نازک دھڑکنوں کو میرؔ و غالبؔ نے زباں دی تھی
یہ اپنی ذات میں اک مختصر ہندوستاں یعنی
یہ روہیلوں کی نادر شاہ کی روندی ہوئی دلی
اک ایسا شہر ہے جو بارہا اجڑا مگر جس نے
کبھی اپنی ادائے دلنوازی کو نہیں چھوڑا
اسے تخریب کے ہر وار نے تعمیر کا عرفان بخشا ہے
یہاں ہر ظلم کرنے والا آخر منہ کی کھاتا ہے
یہ ہر وقت ایک البیلی دلہن کی مثل
اپنی مانگ میں سندور بھر کر منتظر رہتی ہے ہر آزردہ خاطر کی
یہاں ہر صاحب دل آ کے جانا بھول جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.