دن دیونگت ہوئے
روز آنسو بہے روز آہت ہوئے
رات گھائل ہوئی دن دیونگت ہوئے
ہم جنہیں ہر گھڑی یاد کرتے رہے
رکت من میں نئی پیاس بھرتے رہے
روز جن کے ہردے میں اترتے رہے
وے سبھی دن چتا کی لپٹ پر رکھے
روز جلتے ہوئے آخری خط ہوئے
دن دیونگت ہوئے
شیش پر سوریہ کو جو سنبھالے رہے
نین میں جیوتی کا دیپ بالے رہے
اور جن کے دلوں میں اجالے رہے
اب وحی دن کسی رات کی بھومی پر
ایک گرتی ہوئی شام کی چھت ہوئے
دن دیونگت ہوئے
جو ابھی ساتھ تھے ہاں ابھی ہاں ابھی
وے گئے تو گئے پھر نہ لوٹے کبھی
ہے پرتکشا انہیں کی ہمیں آج بھی
دن کہ جو پران کے موہ میں بند تھے
آج چوری گئی وو ہی دولت ہوئے
دن دیونگت ہوئے
چاندنی بھی ہمیں دھوپ بن کر ملی
رہ گئی زندگی کی کلی ادھ کھلی
ہم جہاں ہیں وہاں روز دھرتی ہلی
ہر طرف شور تھا اور اس شور میں
یہ سدا کے لیے مون کا ورت ہوئے
دن دیونگت ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.