دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے
دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے
ہم ہوا کو چھو نہیں سکتے ہوا ہمیں چھوتی ہے
میں اگر تم سے نفرت کرتا ہوں تو میرے دل میں تمہارے لئے محبت
بھی ہے
محبت اور نفرت دونوں ہی زندگی ہیں
جس طرح رات اور دن
آسائش اگر زندگی ہے تو بے مائیگی اور مصائب بھی
جاگنا زندگی ہے تو نیند اور نیند میں خوابوں کا آنا بھی
سمندر پہاڑ اگر کائنات کا جز ہیں تو ہمارے دل کی دھڑکنیں بھی
پیدائش زندگی ہے تو موت کا آخری پل بھی
ان سب چیزوں کو کیا تم زندگی سے الگ کر سکتے ہو
زندگی میں زندگی سمائی ہوئی ہے
زندگی کبھی فنا نہیں ہوتی
یہ شکلیں بدل کر تمہارے سامنے آئے گی
پیدائش اور موت زندگی کے ہی دو نام ہیں
سفر کی ابتدا و انتہا
سفر جو زندگی ہے
اور زندگی کائنات کی دوسری بڑی سچائی
موج اندر موج سمندر کی طرح اسرار خزائن لئے ہوئے
تم اگر اس دوسری بڑی سچائی کو سمجھ سکے
تو
کائنات کی پہلی بڑی سچائی تم پر خود بخود آشکار ہو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.